طلاقوں کے لیے مہنگا ترین شہر لندن جہاں بہت سی شخصیات طلاق کے لیے عدالتوں سے رجوع کرتی ہیں
نہ تو قانونی پیچیدگیاں اورنہ ہی وکلا کی بھاری فیس امیر جوڑوں کے لیے کوئی معنی رکھتی ہے لیکن پھر بھی لندن کا ایک جوڑا اپنی طلاق کی قانونی جنگ میں کنگال ہوگیا۔
طلاق کے لیے قانونی جنگ لڑنے والا جوڑا وکلا کی فیس اور قرضوں کی مد میں اپنی تمام ملکیت ہار گیا
ڈیلی میل کے مطابق جوڑے کے درمیان 2 سال کی طویل اور تھکا دینے والی قانونی جنگ اپنے اختتام کو پہنچی اور عدالت نے جوڑے کی طلاق منظور کر لی
طلاق کی سماعت کرنے والے جج رابرٹ پیل نے جوڑے کی طلاق کی منظوری دے دی انہوں نے بتایا کہ دونوں نے ایک دوسرے سے جیتنے کی چکر میں اپنی تمام ملکیت گنوا دیی
دونوں نے 22 سال تک ایک خوشحال شادی شدہ زندگی گزاری اور ان کے تین بچے ہیں لیکن پھر اچانک انہوں نے طلاق کا فیصلہ کیا
یہ مشترکہ طور پر کیئر ہوم کا کاروبار کرتے تھے اور ان کے پاس 5 کمروں کا ذاتی گھر گاڑی اور دیگر بہت سی چیزیں مشترکہ ملکیت میں شامل تھیں
جج نے بتایا کہ طلاق کے فیصلے کے بعد دونوں 6 لاکھ پاؤنڈز کے مقروض ہو چکے ہیں
دونوں کے پاس واحد مشترکہ ملکیت گھر بچا تھا جسے فروخت کرکے 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم حاصل ہوئی جو دونوں میں مشترکہ طور پر تقسیم کر دی گئی
عدالت کے مطابق اس رقم سے دونوں اپنے قرضے اتاریں گے اور وکلا کی فیس ادا کریں گے یوں حقیقی طور پر دونوں کے پاس 2 سال کی جنگ کے بعد صرف 5 ہزار پاؤنڈ ہی بچیں گے
جج نے طلاق پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے خود کو تباہ کر دیا
طلاق لینے والے جوڑے کی شناخت کو خفیہ رکھا گیا لیکن سب نے طلاق پرافسوس کا اظہار کیا
No comments:
Post a Comment