ایک ایسا سفید رنگ ایجاد کرلیا گیاہے جو سورج سے آنے والی روشنی اور حرارت کی 98 فیصد مقدار کو منعکس کرتا ہے۔ یہ رنگ کسی بھی عمارت کو شدید گرمی میں بھی ٹھنڈا رکھے گا
عام طور پر عمارتوں پے جوسفید رنگ کیا جاتا ہے وہ سورج کی روشنی کا 85 فیصد ہی منعکس کرتا ہے جبکہ باقی 15فیصد روشنی اور حرارت اس میں جذب ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے شدید گرمی میں عمارتیں اندر سے گرم ہو جاتی ہیں لہذا گرمی کی شدت کم کرنے کے لئے مناسب انتظامات کرنے پڑتے ہیں
اٹیٹانیم آکسائیڈ ایک ایسا مادہ ہے جو سورج کی روشنی اور حرارت کو بخوبی منعکس کرتا ہے لیکن یہ الٹراوائیلٹ شعاعوں کو بہت زیادہ جذب کرتا ہے جو عمارتوں اور ان میں مقیم افراد کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں
اس مسلے کو حل کرنے کے لئے امریکا کی دو یونیورسٹیوں یونیورسٹی آف کولمبیا اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے مٹیریلز سائنس کے ماہرین نے ٹیٹانیم آکسائیڈ میں کچھ اضافی مادّے شامل کرکے اسے بہتر بنانے پر تحقیق شروع کی۔
آخر کار کئی ماہ کی محنت کے بعدانہیں کامیابی مل ہی گئی۔ انہوں نے ٹیٹانیم آکسائیڈ کی جگہ بیرائٹ نامی ایک رنگ جو مصوری میں استعمال ہوتا ہےٹیفلون نامی مادّے کے ساتھ ملا کر استعمال کیا ۔ اس کے نتائج نے سب کو حیران کر دیا ۔ اس طرح سے جو سفید رنگ بنا اس نے نہ صرف سورج سے آنے والی روشنی اور انفراریڈ شعاعوں کو واپس منعکس کر دیا بلکہ الٹرا وائیلٹ شعاعوں کو بھی جذب نہیں کیا۔
اس کے علاوہ اسے عمارتوں پر جمانے کےلیے بہت کم بائنڈر کی ضرورت تھی۔ جس نے اسے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی بنا دیا
مختلف تجربات میں اسے مختلف سطحوں پر استعمال کیا گیا ۔ اس نے سورج سے آنے والی روشنی اور حرارت کو 98 فیصد تک منعکس کر دیا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ سپر سفید رنگ اگلے چند سال میں صنعتی پیمانے پر تیار کیا جانے لگے گا
No comments:
Post a Comment