یووکرین کے
شہر دنیپرو میں حکام نے کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے شہر میں
600 قبریں کھودڈالیں حیران کن بات یہ ہے کہ اس وقت تک شہر میں اس بیماری سے کوئی
بھی فوت نہیں ہوا جبکہ اس کے رجسٹرڈ کیسوں کی تعداد بھی صرف 13 ہے۔اس شہر کی آبادی
10 لاکھ سے زیادہ افراد پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے میئر نے لوگوں کو اس بیماری کی
سنگینی کا احساس دلانے کے لیے انوکھا قدم اٹھایا ۔پچھلے ہفتے میئر بورس
فیلاٹوف نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ مقامی حکام بدترین
صورت حال کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ متوقع اموات کی وجہ سے
انہوں نے 600 نئی قبریں بھی کھود لیں ہیں۔انہوں نے لکھا ” ہم بدترین کے لیے
تیاری کر رہے ہیں۔ 400 نہیں، 600 قبریں شہر کے قبرستانوں میں کھودی جا چکی
ہیںاکہ کورونا وائرس سے وفات پانے والوں کی تدفین کو ممکن بنایا جا سکے۔
لاشوں کو محفوظ کرنے کے لیے 1000 موٹے پلاسٹک
کے بیگز بھی خرید لیے گئے ہیں“۔
دنیپرو کے میئر کی ترجمان یولیا وٹویٹسکا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے شہر میں کووڈ-19 سے وفات پانے والوں کے لیے 615 قبریں اور 2000 باڈی بیگز کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔میئر نے بتایا کہ انہوں نے طبی عملے کو کورونا وائرس انفیکشن سے وفات پانے والوں کی لاش کا طبی معائنہ کرنے سے منع کر دیا ہے۔
دنیپرو کے میئر کی ترجمان یولیا وٹویٹسکا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے شہر میں کووڈ-19 سے وفات پانے والوں کے لیے 615 قبریں اور 2000 باڈی بیگز کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔میئر نے بتایا کہ انہوں نے طبی عملے کو کورونا وائرس انفیکشن سے وفات پانے والوں کی لاش کا طبی معائنہ کرنے سے منع کر دیا ہے۔
شہریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے لیے مقامی حکام کے بیانات ہی کافی تھے لیکن انہوں نے سینکڑوں تازہ کھودی ہوئی قبروں کی تصاویر بھی شیئر کرنا شروع کر دی ۔
مقامی حکومت کے اس اقدام پر صارفین نے ملے جلے رد عمل عمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ میئر فیلاٹوف نے بیماری سے پریشان لوگوں میں مزید خوف و ہراس پھیلایا ہے جبکہ کچھ افراد اس طرح کا طریقہ استعمال کرنے پر میئر کو سراہا رہے ہیں۔
میئر فیلاٹوف اپنے بیانات اور اقدامات پر بالکل نادم نہیں ۔ انہوں نے کہا ” یہ خوف و ہراس نہیں بلکہ انتظام ہے۔ خدا نہ کرے کہ ہمیں قبروں اور باڈی بیگز کی ضرورت پڑے
No comments:
Post a Comment