بیلجیئم میں پرندوں کی آواز کا سالانہ مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوتی ہے
ونکن اسپورٹ نامی اس مقابلے کا دوسرا نام فنچ سِٹنگ ہے ۔ بیلجیئم میں ولندیزی زبان بولنے والے افراد اس میں شریک ہوتے ہیں۔ اس کھیل ایک پنجرے سے دوسرے پنجرے کا فاصلہ 6 فٹ ہوتا ہے اورہر پنجرے کے سامنے اس کا مالک بیٹھا ہوتاہے جس کے پاس فٹے کی طرح کی ایک لمبی لکڑی ہوتی ہے ۔ جتنی بار بھی پرندہ مکمل آواز نکالتا ہے اسے چاک کے نشان سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ایک گھنٹے میں جس کا پرندہ سب سے زیادہ مکمل آوازیں نکالتا ہے جیت اس کی ہوتی ہے۔
مقابلہ کے جج اس پورے مقابلہ کو بغور دیکھتے ہیں تاکہ کوئی بھی شریک بے ایمانی نہ کرسکے۔
تاریخ میں اس کھیل کا تذکرہ سولہویں صدی میں ملتا ہے جسے قدیم تاجروں نے شروع کیا۔ ا پہلی عالمی جنگ کے بعد دوبارہ اس کا آغاز ہوا اور 2007 تک یہ بیلجیئم میں اپنے عروج پر پہنچا۔ پورے بیلجیئم میں 13 ہزارسے زائد کھلاڑیوں کے پاس مقابلے کے لئے دس ہزار سے زائد فنچ پرندے ہیں۔
پرندوں کی زیادہ سے زیادہ چہچہاہٹ کے لئے بہت سے جتن کیے جاتے ہیں اور اس کے لئے خاص نسل کے فنچ پرندے منتخب کیے جاتے ہیں ۔ان پرندوں کو پروٹین سے بھرپور غذا دی جاتی ہےاور ان کو ہارمون کے ٹیکے بھی لگائے جاتے ہیں۔ پرندوں کو شور کی جانب راغب کرنے کے لیے پنجروں میں منصوعی روشی اور موسیقی بھی چلائی جاتی ہے۔
اسی وجہ سے پرندوں کے حقوق کی تنظیموں اسے جانوروں پر ظلم قراردیا ہے۔ ان کے مطابق فنچ جیسے نازک پرندے کو تنگ تاریک اور چھوٹے سے پنجرے میں رکھا جاتا ہے
جانوروں کی تنظیم کے مطابق اس طرح سے پرندوں کو چیخنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر ان پرندوں کو آزاد کردیا جائے تو کھلی فضا میں یہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ چہچہا سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment